میں شہری تھا اور گاؤں کی رہنے والی تھی میں غریب تھا تو وہ کونسا زیادہ پیسے والی تھی مجھے دوست کہا اٗس نے اور محبت کی کمیٹی کہیں اور ڈالی تھی ملاقاتیں بھی کی تھیں لیکن ساری جذبات سے خالی تھیں کسی کی خاطر مجھے چھوڑ دیا یہی باتیں تھیں جو مجھے زندہ مار دینے والی تھیں پھر مکافات عمل کی چکی چلی اور وہ کہاں بچنے والی تھی تھی ذرا سی رنجش پر گھر تباہ کر کے بیٹھ گئی حالانکہ پڑھی لکھی اور شعور والی تھی تھی سنا ہے کہ آجکل وہ گھر پر وقت بِتا رہی ہے یہ تو خیر تھی لیکن ایک اور بات آگ کی چنگاری کو مزید بھڑکا رہی ہے سُنا ہے وہ میرے ہی رقیب کیساتھ دوسری شادی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے

Comments
Post a Comment